سترہ رمضان المبارک غزوہ بدر

غزوہ  بدر مسلمانوں کی پہلی عظیم فتح ، غزوہ بدر روئے زمین کی پہلی جنگ جو اسلحہ اور طاقت کے بجائے ایمان اور یقین کی بنیاد پر لڑی گئی ، غزوہ بدر وہ پہلی جنگ جس میں باپ کے سامنے بیٹا بھائی کے سامنے بھائی اور چچا کے سامنے بھتیجا تھا ، غزوہ بدر جس میں بے سروسامان مٹھی بھر جان نثاروں نے طاقت اور تعداد دونوں کے حساب سے بڑھ کر لوگوں کو دھول چٹائی ۔

  غزوہ بدر جس کی قیادت خود حضور کریم خاتم النبیینﷺ  نے فرمائی ۔ غزوہ بدر جس میں اللہ کے حکم سے فرشتوں نے مومنین کی مدد فرمائی ، غزوہ بدر جس میں دین اسلام کا سب سے بڑا دشمن ابو جہل جہنم واصل ہوا۔ اسی غزوہ  میں حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے بہت سے معجزات دیکھنے کو ملے۔

 حضور نے بتایا کہ وہ نہ صرف حال کو جانتے ہیں بلکہ مستقبل کا بھی علم اللہ کی عطا سے رکھتے ہیں ۔ غزوے سے ایک روز پہلے حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم صحابہ کرام کے ہمراہ میدان جنگ میں موجود  ہاتھ میں چھڑی پکڑی ہوئی ہے ، جنگی حکمت عملی بیان فرما رہے ہیں ساتھ ہی ساتھ مختلف مقامات پر دائرے لگا رہے ہیں اور فرما رہے ہیں کہ یہاں ابو جہل قتل ہوگا یہاں ولید مار دیا جائے گا عتبہ  اور شیبہ کو اس مقام پر جہنم واصل کر دیا جائے گا اور پھر دوسرے دن بلکل ہو بہو ایسا ہی ہوتاہے۔ جیسا آقا علیہ الصلوۃ والسلام نےفرمایا تھا۔ جس جس مقام کی نشاندہی کی بلکل انہی جگاہوں سے کفار مکہ کی لاشیں ملتیں ہیں۔ اس غزوہ میں بڑے بڑے سرداروں سمیت 70 کافر مارے گئے ، اتنی ہی تعداد میں قیدی بھی بنا لیے گیے۔ 14 صحابہ اکرام بھی شہادت کا جام پی گئے ۔